ساہیوال(بیورورپورٹ) ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں جعلی ڈاکٹروں کی موجودگی کا انکشاف، 2 جعلی ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج، اصل کرداروں کو بچانے کیلئے سی سی ٹی وی ریکارڈنگ غائب کرنے کی اطلاعات،بائیو میٹرک حاضری لگا کر نکل جانے والے ڈاکٹروں کو بچانے کیلئے انتظامیہ نے ہسپتال ملازم کو مدعی بنا لیا، ٹیچنگ ہسپتال میں موجود جعلی ڈاکٹروں کو وارڈز سے غائب ہونے کی ہدایات۔ مبینہ طور پر ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں جعلی ڈاکٹروں کی موجودگی کی میڈیا کے ہاتھوں نشاندہی، کرائے کے دو جعلی ڈاکٹروں کی چلڈرن وارڈ اور نیفرالوجی وارڈ سے رنگے ہاتھوں گرفتاری نے انتظامیہ میں ہلچل مچا دی۔ مقامی تھانہ میں دونوں جعلی ڈاکٹروں ڈاکٹر توقیر اور ڈاکٹر فیضان کے خلاف زیر دفعہ 419 الگ الگ مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نثار احمد سعیدی کے حکم پر دونوں مقدمات کا مدعی سیکورٹی فوکل پرسن حکیم لطیف کو بنایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جن دو ڈاکٹروں نے اپنی جگہ جعلی ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے ان کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی تاہم ٹیچنگ ہسپتال میں جن دیگر ڈاکٹروں نے اپنی جگہ غیر قانونی طور پر چند جماعتیں پڑھے ہوئے بے روزگار نوجوانوں کو اپنے یونیفارم دے رکھے ہیں انہیں سختی سے انڈر گراؤنڈ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ عوامی سماجی حلقوں نے ٹیچنگ ہسپتال میں ہونے والی مختلف اقسام کی اندھیر نگری پر وزیر اعلی پنجاب مریم نواز، چیف سیکرٹری، سیکرٹری صحت، کمشنر شعیب اقبال سید سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔