جنرل فیض پر فرد جرم عائد کر دی گئی

42

پاکستان فوج نے منگل کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں ان کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا۔

12 اگست، 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔

فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر نے ایک مختصر بیان میں بتایا کہ جنرل فیض پر الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہُوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق  پرتشدد واقعات میں جنرل فیض کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔بیان کے مطابق ان پرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں نو مئی سے جڑے واقعات بھی شامل ہیں۔ ’ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔‘ آئی ایس آئی کے سابق سرابرہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کے سلسلے میں مزید تین ریٹائرڈ فوجی افسران بھی فوج کی تحویل میں ہیں۔

12 اگست کو فوج نے ایک بیان میں تصدیق کی تھی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں کی گئی شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا۔۔

نجی ہاؤسنگ سکیم کے مالک معیز احمد خان کی جانب سے دائر درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ان کے حکم پر ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔بیان کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل فیض کو تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں