ہیپا ٹائیٹس ناقابل علاج ہر گز نہیں

72

ہمارے جسم میں وائرس یا بیکٹیریا داخل ہوتے رہتے ہیں،لیکن جسم کے قدرتی دفاعی نظام یعنی قوتِ مدافعت کی بدولت ہم ان سے متاثر ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔دراصل،بیکٹیریا اور وائرس وغیرہ کو افزائش کے لئے ایک خاص قسم کا ماحول درکار ہوتا ہے،اگر سازگار ماحول میسر نہ آئے،تو بیکٹیریا اور وائرس وغیرہ خود بخود ختم ہو جاتے ہیں،لیکن اگر انھیں سازگار ماحول مل جائے اور قوتِ مدافعت بھی مضبوط نہ ہو،تو یہ تیزی سے نمو پاتے ہیں۔
مشاہدے میں ہے کہ تیزابیت والے جسم میں جراثیم اور وائرس آسانی سے غلبہ حاصل کر لیتے ہیں،کیونکہ تیزابیت قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتی ہے۔اگر قوتِ مدافعت مضبوط ہو تو مختلف امراض سے بچا جا سکتا ہے۔وائرس سے جنم لینے والے عوارض کا ذکر کیا جائے،تو ان میں ہیپاٹائٹس بھی شامل ہے،جو در حقیقت جگر کی سوزش کی بیماری ہے۔

ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں،جن میں ہیپاٹائٹس بی اور سی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
تاہم،بروقت تشخیص کے ساتھ فوری علاج شروع کر دیا جائے تو مختلف پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ذیل میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے علاج کے لئے چند عمومی نسخے درج کیے جا رہے ہیں۔
ہیپاٹائٹس بی کا علاج
مولی کا رس:
دن میں دو سے تین گلاس مولی کا رس پینے کے ساتھ مولی کے پتوں کو پیس کر اس کا رس نکال کر چھان کر پینا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

لیموں یا انناس کا رس:
لیموں کا رس پینے سے معدہ صاف ہو جاتا ہے۔روزانہ صبح خالی پیٹ لیموں کا رس پیا جائے،تو اس سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ انناس کے رس کا استعمال بھی مفید ہے۔
ارجن کی چھان:
ارجن کے درخت کی چھال دل اور پیشاب کے نظام کو بہتر بناتی ہے،جب کہ اس میں موجود الکلائیڈ جگر میں کولیسٹرول کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ہیپاٹائٹس سی کا علاج
گلِ سُرخ 24 گرام،چرائتہ 20 گرام،کاسنی 20 گرام،مکوہ خشک 20 گرام،افسنتین 20 گرام،ریوند خطائی 20 گرام،گلِ نیم 12 گرام،زرد چوب 10 گرام اور نوشادر پھٹکری 10 گرام۔ان سب کا باریک سفوف بنا لیں۔1/2 گرام سفوف صبح،دوپہر،شام،شربتِ بزوری دو چائے کے چمچ پانی میں حل کر کے پئیں۔اگر کوئی امر مانع نہ ہو تو سادہ پانی سے لیں۔
علاج کی مدت کم از کم 3 ماہ ہے۔
اس کے علاوہ پانی زیادہ سے زیادہ پئیں،موسمی پھل،سبزی استعمال کریں۔براؤن رائس،براؤن روٹی اور زیتون کے تیل کا استعمال جگر کے سرطان سے بچاتا ہے۔ریشہ دار غذائیں جگر کے مریض کے لئے موٴثر ثابت ہوتی ہیں،لہٰذا سبزیاں،ٹنڈے،کدو،شلغم،گاجر،کھیرے وغیرہ استعمال کیے جائیں۔البتہ کولڈ ڈرنکس،الکحل،فروزن پھل،گوشت،فاسٹ فوڈز،جنک فوڈز،مکھن،گھی اور کیفین پر مبنی مشروبات اور اشیاء (جس میں چائے،کافی،چاکلیٹ،کولا مشروبات شامل ہیں) کے استعمال سے اجتناب برتیں۔آئرن کا کم استعمال کریں۔اتائی کے بجائے مستند معالج یا حکیم سے علاج کروائیں اور دی جانے والی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں