اینکرپرسن آفتاب اقبال نے ایک شو میں ہنی البیلا پر یہ الزام لگایا تھا کہ انہوں نے بیماری کا بہانہ بنا کر میرا شو چھوڑ دیا تھا حالانکہ ان دنوں وہ فیصل آباد میں کریم کمپنی کا ایک پروگرام چلا رہے تھے۔ اس الزام کے جواب میں اب سٹیج، ٹیلی وژن اور فلم کے نامور اداکار اور کامیڈین ہنی البیلا نے انکشاف کیا ہے کہ اینکرپرسن آفتاب اقبال نے مجھ پر پروگرام کو برباد کرنے کا الزام لگایا اور میری بگڑتی صحت اور خراب مالی حالت کی پروا کیے بغیر مجھ سے کہا کہ اب ہم مزید ایک ساتھ کام نہیں کر سکتے۔ انہیں میں نے نہیں چھوڑا بلکہ انہوں نے مجھے شو سے نکالا تھا۔
ہنی البیلا نے یوٹیوب چینل کے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی صحت کے مسائل اور سینیئر اینکر پرسن آفتاب اقبال کے پروگرام سے نکالے جانے کا پورا احوال کہہ سنایا۔ ہنی البیلا کا کہنا تھا کہ لوگوں نے بات کو جانے کیا سے کیا بنا دیا، بہت سی ویڈیوز بنائیں کہ ہنی البیلا دھوکے باز ہے وغیرہ وغیرہ جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔آفتاب اقبال کے ساتھ شراکت داری سے متعلق بات کرتے ہوئے ہنی البیلا نے بتایا کہ جب جیو نیوز چینل سے آفتاب اقبال نے استعفیٰ دیا تب جیو کے مالک میر شکیل الرحمان صاحب مجھ سے ملاقات کے لیے آئے اور انہوں نے آفتاب صاحب کے استعفے کا حوالہ دیتے ہوئے مجھے رُکنے کا کہا۔ میں نے انہیں جواب دیا کہ نہیں، آپ آفتاب صاحب کو واپس لے آئیں ان کے ساتھ شو کریں گے۔انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے بہت کوشش کی کہ وہ شو جاری رکھیں لیکن معاملات نہیں بن سکے تو آپ رُک جائیں۔ وہ بہت محبت و احترام کرنے والے انسان ہیں۔
انہوں نے مجھے بہت روکا لیکن میں نے معذرت کر لی۔ پھر میں نے آفتاب اقبال کے ساتھ ایکسپریس ٹی وی کے پروگرام میں کام کیا۔ وہاں ‘خبردار’ کے نام سے شو شروع کیا جو بہت کامیاب رہا۔ رہی بات ان کو چھوڑنے کی تو پہلی بار میں نے انہیں نہیں چھوڑا تھا، اس بات کے وہ خود بھی گواہ ہیں۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری ریڑھ کی ہڈی میں مسئلہ تھا اور میری دائیں ٹانگ اس سے متاثر ہو رہی تھی۔ حتیٰ کہ مجھے چلنے پھرنے میں بھی پرابلم ہونے لگی۔ وزن بھی بہت بڑھ گیا تھا۔ ڈاکٹر کو چیک اپ کروایا تو مجھے آپریشن کا کہا گیا۔ ڈاکٹر کی کوشش تھی کہ آپریشن نہ ہو۔ فزیوتھراپی بھی کروائی۔ میں وہیل چیئر پر آ گیا تھا۔ میں نے ایک ہفتے کے لئے کام سے چھٹی لے لی کیونکہ میں واقعی بہت بیمار تھا۔ اس دوران میری ایک شو کی بہت پرانی کمٹمنٹ تھی۔ میرا علاج بھی چل رہا تھا اور کام سے فراغت بھی تھی۔ ان کی مجھے کال آئی کہ شو ہے اور آپ کو ایڈوانس بھی پہلے سے دے چکے ہیں تو فلاں تاریخ کو فیصل آباد میں پروگرام ہے۔
میں نے ان سے کہا کہ ٹھیک ہے۔ میری حالت کچھ اچھی نہیں تھی اور میں چھڑی کے سہارے سے چلتا تھا۔ چونکہ ایڈوانس لیا ہوا تھا تو انکار کرنا بھی مناسب نہیں تھا۔ اس قدر طبیعت ناساز تھی کہ میرا بڑا بھائی اور ایک نوجوان لڑکا جو میرے پاس ملازم تھا وہ دونوں میرے ساتھ شو کے لیے فیصل آباد گئے۔ حالانکہ پہلے کبھی گھر سے کسی کو ساتھ لے جانے کی نوبت نہیں آئی تھی۔میں شو کے لیے سٹیج پر گیا۔ مشکل سے 15 منٹ کی پرفارمنس تھی۔ میں نے اس کے لئے اپنی چھڑی کو ہی ایک کردار بنا لیا۔ لوگوں نے دیکھا، تالیاں بجائیں اور تعریف کی۔ انہوں نے میری حالت دیکھ کے مجھے بولا کہ آپ بتا دیتے کہ آپ اس حالت میں آئے ہیں۔ میں نے بولا کہ آپ سے کمٹمنٹ کی ہوئی تھی۔ وہاں کھانا بھی نہیں کھایا اور معذرت کر کے سیدھا گاڑی میں جا کر بیٹھا اور ہم گھر آ گئے۔
آفتاب صاحب کو پتا چلا کہ میں نے کوئی شو کیا ہے تو ان کی مجھے کال آ گئی۔ مجھ سے خیریت دریافت کی۔ میں نے انہیں بتایا کہ بہتر ضرور ہے لیکن ڈاکٹر نے آپریشن کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر سے ریکارڈنگ پر آؤ۔ دن بہ دن میری حالت خراب ہو رہی تھی اور تکلیف بڑھتی جا رہی تھی لیکن میں وہیل چیئر پر ریکارڈنگ کے لیے چلا گیا۔ سٹوڈیو میں گیا اور وہیل چیئر پر ہی اپنا سیگمنٹ ریکارڈ کروایا۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ اکیلے میں بات کرنی ہے۔ ان کے آفس میں گئے تو انہوں نے کہا کہ جب چھٹی پر تھے تو آپ فیصل آباد گئے تھے؟ میں نے جواب دیا کہ جی گیا تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیوں گئے تھے تو میں نے بتایا کہ میری ایک پرانی کمٹمنٹ تھی اور مجھے دو اڑھائی ماہ قبل پیشگی ادائیگی کی جا چکی تھی۔ آفتاب اقبال نے کہا کہ آپ نے میرا شو برباد کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں ان کی بات پر خاموش رہا۔ انہوں نے کہا کہ اب آئندہ ہم ایک ساتھ کام نہیں کر سکتے۔ تو میں نے انہیں کہا کہ ٹھیک ہے اور میں وہاں سے نکل آیا۔ہنی البیلا نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد میں گھر آ گیا۔ اس وقت تک آفتاب اقبال شو کے علاوہ میرے پاس اور کوئی کام نہیں تھا۔ آپریشن کے لیے بھی پیسے نہیں تھے اور تنخواہ کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی تھی۔ اللہ پاک نے پیسوں کے لیے وسیلہ بنایا اور آپریشن بھی ہو گیا۔ بعد میں سوچا کہ کچھ تو کرنا ہے تو میں نے اپنا یوٹیوب چینل شروع کیا جو الحمدللہ چل نکلا۔بعد ازاں ہنی البیلا نے معروف شاعر وصی شاہ کے ساتھ ایک شو میں کام کیا۔ آفتاب اقبال نے دوبارہ ان کے ساتھ رابطہ کیا اور شو میں واپس آنے کو کہا۔
انہوں نے دوبارہ بھی شو میں کام کیا۔اس سے قبل اینکرپرسن آفتاب اقبال نے ایک اور آرٹسٹ سلیم البیلا کے یوٹیوب چینل پر کہا تھا کہ ہنی البیلا بیماری کے باوجود پروگرام میں شرکت کرتے رہے اور انہوں نے خود ہنی البیلا کو علاج کے لیے ڈاکٹروں کے نمبر دیے۔ جب انہیں پروگرام کی ریکارڈنگ کیلئے بلایا تو وہ چھڑی کا سہارا لے کر آئے اور کہا کہ وہ اپنی بیماری کی وجہ سے پروگرام میں شرکت نہیں کر سکتے مگر پھر بھی زبردستی کہہ کر پروگرام کے دو سیگمنٹ ریکارڈ کرائے۔ انہوں نے پھر کہا کہ بیماری کی وجہ سے کام نہیں کر سکتے حالانکہ وہ فیصل آباد میں کریم کمپنی کا ایک پروگرام چلا رہے تھے، وہاں تو کسی قسم کی تکلیف کا انہوں نے کوئی تذکرہ نہیں کیا۔آفتاب اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ہنی البیلا نے اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کے بجائے پروگرام چھوڑ دیا۔