کرپشن کے الزامات پر ڈویژنل پبلک سکولزکے پرنسپل شاہد محمود ملازمت سے برطرف

90

فیصل آباد(آن لائن۔) ڈویژنل کمشنر نے ڈویژنل پبلک سکولزکے پرنسپل شاہد محمود کو ملازمت سے برطرف کرکے انکی سرکاری رہائش گاہ سے اہلہخانہ کو فوری نکال کر زبر دستی قبضہ کر لیا جبکہ ڈی پی ایس میں میرٹ کے خلاف بھرتی ہونے والے 50 سے زائد ملازمین کو برخاست کردیا گیا۔شاھد محمود گزشتہ چودہ سال سے تعینات تھے۔انکی تقرری سابق کمشنر موجودہ قومی اسمبلی کے سیکرٹری سید طاہر حسین نے کی تھی شاہد محمود پر مبینہ طور پر کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے ہیں جبکہ تمام تعمیرات منصوبوں کی منظوری براہ راست ڈویژنل کمشنر کے اختیارات میں ہے موجودہ ڈویژنل کمشنر صلوت سعید پر ڈی پی ایس سکول کالج اور دیگر اہم عہدوں پر انپے من پسند افرادتعینات کرنے کے الزامات۔اطلاعات کے مطابق ڈویژنل کمشنر فیصل آباد صلوت سعید نے مبینہ تعمیراتی منصوبوں میں کرپشن ، اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے اور دیگر سنگین الزامات عائد کرتے ہوے پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد کے ڈی پی ایس سکول کے پرنسپل شاہد محمود کو برطرف انکے سے سرکاری گھر زبردستی خالی کرا لیا ہے جبکہ ڈائریکٹرپبلک ریلیشنزفیصل آبادڈویژن فیصل آباد کے جاری پریس نوٹ میں بتایا گیاہے کہ پرنسپل ڈویژنل پبلک سکول محمد شاہد جو عرصہ 14 سال سے سکول میں تعینات تھے ان کو بھی بعد از انکوائری اور ضابطے کی کارروائی مکمل کرکے مس کنڈیکٹ اوردیگر بدعنوانی کی شکایات پر ٹرمینیٹ کیا گیا۔
میرٹ کے خلاف بھرتی ہونے والے 50 سے زائد ملازمین کو برخاست کردیا گیاہیکمشنر آفس کے زیر انتظام ڈویژن بھر میں 12 ڈویژنل پبلک سکولز،ڈویژنل ماڈل کالجز اور ساندل کالج طالب علموں کو معیاری تعلیم کی فراہمی میں تاریخی کردار ادا کررہے ہیں۔کمشنر فیصل آباد سلوت سعید نے ان پبلک سکولز اور کالجز کی بہتری اور طلباء وطالبات کے وسیع تر تعلیمی مفادات کے تحفظ کے لئے سخت انتظامی فیصلے کئے ہیں تاکہ ان اداروں کا تشخص بحال کیا جاسکے اور ان پبلک سکولوں میں طالب علموں کو کم فیسوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی جاری رہے سابق پرنسپل شاھد محمود نے ڈویژن بھر میں اپنی تعیناتی کے دوران مختلف نئے کیمپس، سوئمنگ پول,کھیلوں گرائونڈ اور دیگر مرمت وتزین کے کاموں کے علاوہ کروڑرں روپے کے تعمیراتی کام کرائے تھے اور ان پر مبینہ طورپر ان منصوبہ جات میں کرپشن الزامات عائد گئے۔
یہ امرقابل ذکر ہے ان تمام تعمیراتی کام اور نئے سکولز جو قائم ہوئے ان کے تمام فنڈز کمشنر/اور ایڈیشنل کمشنر کی منظوری سے جاری ہوتے تھے۔جبکہ شاھد محمود کی تعنیاتی کے دوران دس سے زاید کمشنر جن میں موجودہ ڈویژنل کمشنر بھی شامل ہیںان کی اجازت کے بغیر کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیسے ہوا جو کہ ایک سوالیہ نشان ہی جبکہ موجودہ ڈویژنل کمشنر صلوت سعید پر مبینہ طور پر الزامات عائد کیا جارہاہے کہ وہ ڈی پی ایس سکول کالج اور دیگر اہم عہدوں پر انپے من پسند کے افراد کو تعنیات کرنا چاہتی ہیں۔
شہری حلقوں نے حکومت سے وزیر اعلی پنجاب میریم نواز شریف سے مطا لبہ کیا ہے ڈویژنل پبلک سکول /کالج اور گزشتہ چودہ سال سے نیے سکول اور دیگر تعیمراتی کام کیے گئے ہیں انکی اعلی سطح پر تحقیقات کرائی جائے اور جو بھی افسران سابق کمشنر اورنگران جو تبدیل ہو چکے ہیں اگر کرپشن اور ناجایز اختیارات میں ملوث ہیں ان سب کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور لوٹی رقم وصول کی جائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں