اوکاڑہ کا نوجوان 4 ہزار کلو میٹر پیدل چل کر حج ادا کرنے پہنچ گیا

9

اوکاڑہ (این این آئی۔26 جون2023ء) پاکستانی طالب علم عثمان ارشد حج کی ادائیگی کے لیے 4 ہزار کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرکے مکہ مکرمہ پہنچ گئے ہیں، انہیں اپنے سفر کے دوران کئی مشکلات کا سامنا رہا لیکن ان کے حوصلے بلند رہے۔سعودی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک چھوٹا سا بستہ، چھتری اور ٹریکنگ جوتے پہن کر 25 سالہ طالب علم نے اپنے سفر کا آغاز صوبہ پنجاب میں اپنے آبائی شہر اوکاڑہ سے کیا تھا۔
انہوں نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے سعودی عرب اور مقدس مقام مکہ مکرمہ پہنچنے میں تقریبا ساڑھے 5 ماہ لگے۔پیدل سفر طے کرکے مکہ مکرمہ جانے کا خیال انہیں 2021میں آیا تھا جب انہوں نے اوکاڑہ سے درہ خنجراب تک 34 دن تک پیدل چل کر ایک ہزار 270 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔حج کیلئے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے بعد انہوں نے 9 ماہ سفر کی تیاری کی اور اس دوران انہوں نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے تقریبا 6 ہزار 800 ڈالر جمع کیے۔
عثمان ارشد نے بتایا کہ مجھے یاد ہے کہ جب میں یکم اکتوبر 2022 کو شدید گرمی میں اپنے گھر سے نکلا تھا جس کے بعد میرا پورا سفر شدید گرمی اور شدید سردی میں جاری رہا، بے شک میں اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔عثمان کے مطابق ان کا اصل منصوبہ پاکستان سے ایران، عراق، کویت اور پھر سعودی عرب جانا تھا لیکن ویزے کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے انہیں راستے میں اپنا سفر تبدیل کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا سفر شروع کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سے ویزے کے حصول میں مدد کی درخواست کی تھی، لیکن عراق کا ویزا حاصل کرنے میں ناکام رہا۔عثمان ارشد نے جب گزشتہ سال اپنا سفرشروع کیا تھا تو سعودی عرب کی جانب سے ویزے جاری نہیں کیے جا رہے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ وہ وزٹ ویزے پر سعودی عرب میں داخل ہوئے۔6 ماہ کا سفر پیدل طے کرتے ہوئے عثمان ارشد پاکستان، ایران، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے ہوتے ہوئے آخر کار مقدس شہر مکہ پہنچے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر مسلمان شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مکہ آئے اور اپنی زندگی میں ایک بار مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرے، اور میری بھی یہی خواہش تھی، لیکن میرا ان دونوں جگہوں پر پیدل جانے کا ارادہ تھا۔اپنے سفر کے دوران عثمان ارشد کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں اس کا عراقی ویزا مسترد ہوا، خراب موسم، اور نیند پوری کرنے کے لیے مشکل کا سامنا رہا لیکن وہ اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے مثبت سوچ کے ساتھ گھر سے نکلے تھے۔


عثمان نے بتایا کہ سفر کے دوران ان کی بہت سے لوگوں سے ملاقات ہوئی جنہوں نے ان کی مدد بھی کی۔انہوں نے کہاکہ اپنے سفر کے دوران مجھے بہت سے لوگوں سے مل کر خوشی ہوئی جنہوں نے مجھے عزت دی اور مہمان نوازی کی بالخصوص جب میں نے انہیں بتایا کہ میں پیدل سفر کرکے مکہ مکرمہ جارہا ہوں تو وہ لوگ بہت خوش ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ سفر کے دوران کئی مواقع ایسے بھی آئے جہاں سڑکیں ویران تھیں، کوئی شہر یا گاں نہیں تھا، لیکن راستے میں جن لوگوں سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے میرا حوصلہ بلند رکھا، جس کی وجہ سے میں اپنی منزل تک پہنچ سکا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں