اسلام آباد (ایس این این) زیارت کیلئے عراق جانے والے 50 ہزار پاکستانیوں کے غائب ہو جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عطا الرحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے کام کے طریقہ کار، کارکردگی کے علاوہ حج 2024 کے لئے کیے گئے انتظامات، حجاج کرام کی جانب سے رہائش، ٹرانسپورٹ، خوراک اور صحت کے حوالے سے کی گئی شکایات اور وزارت کی جانب سے ان کے حل کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے کام کے طریقہ کار، کارکردگی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وزارت مذہبی امور حج اپریشن اور اس سے متعلقہ امور، عمرہ،انڈیا، ایران، عراق اور شام میں زیارات کو ریگولیٹ کرتی ہے،قرآن پاک کی غلطیوں سے پاک چھپائی، رویت ہلال کمیٹی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے پالیسی اور اس حوالے سے قانون سازی کو بھی دیکھتی ہے اور ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی بھی اس وزارت کا حصہ ہے۔
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مختلف ممالک میں زیارات کے حوالے سے ایک نئی پالیسی بنائی گئی ہے جو کابینہ کے پاس منظوری کے لئے بھیجی گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایران، عراق اور شام زائرین کے لئے تفتان میں زائرین کو گروپوں کے ذریعے مانیٹر کیا جاتا ہے 136 گروپس میں زائرین کو زیارات کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا کہ 50 ہزار کے قریب پاکستانی عراق میں جا کر غائب ہو گئے ہیں۔