مریم نواز کا سول ہسپتال کا دورہ، ایم ایس سمیت کئی ڈاکٹرز معطل

36

ساہیوال(ایس این این) وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کا ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال کا دورہ.مریم نواز شریف نے گزشتہ روز قبل ڈی ایچ کیو کے چلڈرن وارڈ میں ہونے والے حادثہ کے پیش نظر دورہ کیا.وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال کے ایم ایس ڈاکٹر اختر محبوب و دیگر ڈاکٹرز کو ڈس مس کر کے گرفتار کروا دیا.ساہیوال وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے فیصلے کے خلاف ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال کا سٹاف سراپا احتجاج ہے. ڈاکٹرز نے اس موقع پر شیم شیم کے نعرے لگائے.سی ایم وزٹ کے احکامات پر پرنسپل ایم ایس اور دیگر ڈاکٹروں کو اگر گرفتار کیا گیا تو پنجاب بھر کے اسپتال بند کر دیں گے. ڈاکٹرز نے احتجاجی ریلی کی دھمکی دے دی.تفصیل کے مطابق ساہیوال کے ٹیچنگ ہسپتال میں ہونے والی آتشزدگی سے 13بچوں کی ہلاکت پر وزیراعلیٰ پنجاب کا سخت ایکشن،وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ٹیچنگ ہسپتال کے پرنسپل،ایم ایس سمیت 10افراد کو گرفتار کرلیاگیا، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز آج ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال پہنچی جہاں انہوں نے آگ لگنے سے بچوں کی ہلاکت کے بارے میں معلومات حاصل کی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے چاروں ڈاکٹرز کو معطل کرکے گرفتار کرنے کا حکم دیا۔معطل ہونے والے ڈاکٹرز میں پرنسپل میڈیکل کالج عمران حسن، ایم ایس اختر محبوب، ایچ او ڈی چلڈرن ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر عثمان شامل ہیں۔پولیس پرنسپل میڈیکل کالج عمران حسن ،ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال، ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر عثمان کو گرفتار کرنے کیلئے پہنچی تو ہسپتال عملے اور اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔


ڈاکٹروں اور دیگر ملازمین کی گرفتاری پرینگ ڈاکٹرز اور پیرمیڈیکس سٹاف نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کردیا جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔پولیس اور ڈاکٹرز آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔ ڈاکٹرز کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی تاہم پولیس چاروں ڈاکٹروں کو گرفتار کر کے روانہ ہوگئی۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو گرفتار کیا گیا تو ہسپتال بند کردیں گے۔
اس حوالے سے ہسپتال کے عملے کا کہنا ہے کہ چلڈرن وارڈ سے 35 بچوں کو ڈسچارج کیا گیا ہے جبکہ 2 بچوں کو لاہور منتقل کیاگیا۔ دھوئیں کے اثرات سے مزید 16 بچوں کو پھیپھڑوں کے مسائل کا سامنا ہے۔یاد رہے کہ 8جون کو ساہیوال کے ٹیچنگ ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں آگ لگ گئی تھی جس سے 11بچے جاں ہوگئے تھے۔ ہسپتال کے وارڈ میں آتشزدگی سے 60 سے 70 بچے اور اہل خانہ وارڈ میں پھنس گئے تھے۔ان میں سے دو بچے آگ میں جل کر جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ دو شدید زخمی ہوئے جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔کئی بچوں کو چلڈرن وارڈ کے سٹاف اور سیکیورٹی گارڈز نے جانوں پر کھیل کر بچایا اور انہیں وارڈ سے نکال کر ایمرجنسی میں منتقل کیا تھا۔آتشزدگی کے باعث چلڈرن وارڈ میں موجود تمام سامان جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔ریسکیو حکام کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تھی اور شدت زیادہ تھی لیکن بعد میںاس پر قابو پالیا گیاتھا۔
ریسکیو کی چار گاڑیوں نے آگ بجھانے میں حصہ لیا تھا۔ ٹیچنگ ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں آگ اچانک شارٹ سرکٹ سے لگی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے وارڈ کو اپنی لپیٹ میں لے لیاتھااور آگ کے شعلے بلند ہونے لگے ۔آ گ کی شدت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سیکورٹی گارڈز او ر ہسپتال کے سٹاف نے فوری طور پر ننھے معصوم بچوں کووارڈ سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیاتھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں