ٹیکساس(ایس این این) ایبٹ آباد فوجی آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن کو گولیاں مارنے کا دعویٰ کرنے والا امریکی بحریہ کا اہلکار نشے کی حالت میں توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔امریکی میڈیا کے مطابق ٹیکساس میں امریکی بحریہ کے سابق اہلکار رابرٹ او نیل کو عوامی مقام پر نشے کی حالت میں ہنگامہ آرائی کرنے اور ایک خاتون پر حملے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
امریکی بحریہ کے سابق سیلر کو عوامی مقام پر نشہ کی حالت میں حملہ کرکے جسمانی چوٹ پہنچانے الزام میں کلاس A اور بدعنوانی کے الزام میں C کلاس کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔بعد ازاں امریکی بحریہ کے سابق اہلکار رابرٹ او نیل کو 3 ہزار 500 ڈالر کی ضمانت پر رہا کردیا گیا تاہم اب کیس عدالت میں چلے گا جہاں ممکنہ طور پر قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔یاد رہے کہ امریکی بحریہ کا یہ اہلکار اُس وقت توجہ کا مرکز بنا تھا جب اس نے اپنی شناخت کو خفیہ نہ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے فوکس نیوز پر ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ 2011 میں پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں امریکی فوج کی کارروائی میں اُسامہ بن لادن کو گولیاں میں نے ہی ماری تھیں۔امریکی بحریہ کے سابق اہلکار نے یہ کہانی اپنی 2017 کی یادداشت “دی آپریٹر” میں سنائی تھی اور ’دی نیویارک پوسٹ‘ کے مطابق امریکی حکومت نے کبھی بھی اس کہانی کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔سابق امریکی اہلکار اس سے قبل بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں اور 2016 میں بھی نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے الزام میں گرفتار ہوچکے ہیں۔