فیصل آباد(ایس این این) جڑانوالہ میں قرآن مجید کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے مسیحی آبادی پر دھاوا بول کر4 گرجا گھروں کو نذرِ آتش کر دیا ہے جبکہ کرسچین کالونی کے علاوہ سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں حالات تاحال کشیدہ ہیں اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ احتجاج کا یہ سلسلہ بدھ کی صبح اُس وقت شروع ہوا جب عیسیٰ نگری نامی علاقے میں چند نوجوانوں کی جانب سے قرآن کے اوراق کی مبینہ بےحرمتی کی اطلاعات شہر اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں جس کے نتیجے میں صبح نو بجے کے قریب مشتعل افراد سنیما چوک کے پاس اکٹھے ہونے لگے۔ بین الاقوامی خبرساں ادارے بی بی سی کی حمیرا کنول کے مطابق اہلکار کا کہنا ہے کہ اس مشتعل ہجوم نے دو گرجا گھر تباہ کیے۔ پہلےہجوم کی جانب سے عیسیٰ نگری محلے میں ایک چرچ کو نشانہ بنایا گیا اور اس کے علاوہ اس سے سوا کلومیٹر کی دوری پر ٹیلی فون ایکسچینج کے پاس موجود ایک چرچ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اہلکار کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ ایک چھوٹا شہر ہے جہاں مسیحی آبادی کی تعداد پانچ فیصد تک ہو گی جن میں سے زیادہ تر لوگ عیسی نگری میں ہی آباد ہیں اور ہجوم کی جانب سے ان لوگوں کے گھروں میں گھس کر بھی توڑ پھوڑ کی گئی اور آگ لگائی گئی۔اس واقعے کے بعد عہدے سے ہٹائے جانے والے اے سی جڑانوالہ شوکت مسیح نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ ‘صبح آٹھ سے نو بجے کے درمیان ہمیں مشتعل مظاہرین کی جانب سے عیسیٰ نگری میں احتجاج اور آگ لگائے جانے کی اطلاعات ملیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ‘مشتعل مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں اور ایسے ہی ایک گروہ کی جانب سے اے سی جڑانوالہ کے دفتر پر بھی حملہ کیا گیا۔حکام کے مطابق اس وقت صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور لاہور سے رینجرز کے 150 جوان جڑانوالہ پہنچ رہے ہیں۔